Tuesday 23 February 2016

ایم این رائے بانی کمیونسٹ پارٹی، میکسیکو کمیونسٹ پارٹی، بھارت

'' اسلام کے توحید کے تئیں عرب کے بددو کے یقین نے نہ صرف قبیلوں کے بتوں کو تباہ کر دیا بلکہ وہ تاریخ میں ایک ایسی ناقابل تسخیر طاقت بن کر ابھرے جس نے انسانیت کو بت پرستی کی لعنت سے چھٹکارا دلایا. عیسائیوں کے، ریٹائرمنٹ اور معجزات پر انحصار کرنے کی مہلک رجحان کو جھكجھوڑ کر رکھ دیا اور پادریوں اور حواریوں
(مسیح کے ساتھیوں) کے عبادت کی كپرتھا سے بھی
چھٹکارا دلا دیا. ''

'' سماجی انتشار اور روحانی تکلیف کے سخت تاریکی کے ماحول میں عرب کے پیغمبر کی امید اور مضبوط اعلان امید کی ایک پرجولت کرن بن کر ابھری. لاکھوں لوگوں کا دل اس نئے مذہب کی دنیاوی اور پارلوكك کامیابی کی طرف متوجہ ہوا. اسلام کے فاتح بگل نے سوئی ہوئی مایوس ذندگيو کو جگا دیا. انسانی رجحان کے صحت مند رجحانات نے ان لوگوں میں بھی ہمت پیدا کی جو عیسی کے ممتاز ساتھیوں کے پتنشيل ہونے کے بعد دنیا-ومكھتا کے اندوشواسی تخیل کے شکار ہو چکے تھے. وہ لوگ اس نئی ایمان سے وابستگی محسوس کرنے لگے. اسلام نے ان لوگوں کو جو ذلت کے گڑھے میں پڑے ہوئے تھے ایک نئی سوچ فراہم کی. اس لیے جو اتھل پتھل پیدا ہوئی اس سے ایک نئے معاشرے کی تشکیل ہوئی جس میں ہر شخص کو یہ موقع دستیاب تھا کہ وہ اپنی قدرتی صلاحیتوں کے مطابق آگے بڑھ سکے اور ترقی کر سکے. اسلام کی جوشيلي تحریک اور مسلم وجيتاو کے ادار رویوں نے شمالی افریقہ کی زرخیز زمین میں لوگوں کے مشکل کی وجہ سے ابیم جلد ہی ہریالی چھا گئی اور لوگوں کی خوشحالی واپس آ گئی .... ''

'' ... عیسائیت کے زوال نے ایک نئے طاقتور مذہب کے عروج کو تاریخی ضرورت بنا دیا تھا. اسلام نے اپنے پیروکاروں کو ایک خوبصورت جنت کا تصور ہی نہیں دی بلکہ اس نے دنیا کو شکست دینے کا اعلان بھی کیا. اسلام نے بتایا کہ جنت کی خوشیوں بھری زندگی اس دنیا میں بھی ممکن ہیں. محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نے اپنے لوگوں کو قومی اتحاد کے دھاگے میں ہی نہیں موضوع کا بلکہ پوری قوم کے اندر وہ احساس اور جوش پیدا کیا کہ وہ ہر جگہ انقلاب کا نعرہ بلند کرے جسے سن کر پڑوسی ممالک کے استحصال / مبتلا لوگوں نے بھی اسلام کا آگے بڑھ کر استقبال کیا.

اسلام کی اس کامیابی کا سبب روحانی بھی تھا، سماجی بھی تھا اور سیاسی بھی.
اسی بات پر زور دیتے ہوئے گبن کہتا ہے: ذرتشت کی شریعت سے زیادہ صاف اور شفاف اور موسی کے قوانین سے کہیں زیادہ لچک دار محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کا یہ مذہب، حکمت اور ضمیر سے زیادہ قریب ہے. اندوشواسوں اور پہیلی سے اس کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا جس نے ساتویں صدی میں موسی کی تعلیمات کو بدنما بنا دیا تھا .... ''

'' ... حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وسلم 0) کا مذہب توحید پر مبنی ہے اور توحید کے عقیدے ہی اس ٹھوس بنیاد بھی ہے. اس میں کسی قسم کے رعایت کی گنجائش نہیں اور اپنی اسی خصوصیت کی وجہ سے وہ مذہب کا سب سے بہترین پیمانہ بھی بنا. فلسفیانہ نقطہ نظر سے بھی توحید کا تصور ہی اس مذہب کی بنیاد ہے. لیکن توحید کی یہ تصور بھی کئی قسم کے توہمات کو جنم دے سکتی ہے اگر یہ نقطہ نظر سامنے نہ ہو کہ اللہ نے مخلوق کی تخلیق ہے اور اس مخلوق سے پہلے کچھ نہیں تھا. "

قدیم فلسفی، چاہے وہ یونان کے يهو یا بھارت کے، ان کے یہاں مخلوق کی تخلیق کا یہ تصور نہیں ملتی. یہی وجہ ہے کہ جو مذہب اس قدیم فلسفیانہ سوچ سے متاثر تھے وہ توحید کا نظریہ قائم نہیں کر سکے. جس کی وجہ سے تمام بڑے بڑے مذہب، چاہے وہ ہندو مذہب ہو، صیہونیت ہو یا عیسائیت، آہستہ آہستہ بہت سے خداؤں کو ماننے لگے. یہی وجہ ہے کہ وہ تمام مذاہب اپنی عظمت کھو بیٹھے. کیونکہ بہت سے خداؤں کا تصور تخلیق کو خدا کے ساتھ داخل کر دیتی ہے جس سے خدا کا تصور پر ہی سوالیہ نشان لگ جاتا ہے. اس سے پیدا کرنے کا تصور ہی ختم ہو جاتی ہے، اس خدا کا تصور بھی ختم ہو جاتی ہے. اگر یہ دنیا اپنے آپ قائم ہو سکتی ہے تو یہ ضروری نہیں کہ اس کا کوئی خالق بھی ہو اور جب اس کے اندر سے پیدا کرنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے تو پھر خدا کی بھی ضرورت نہیں رہتی.

محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کا مذہب اس مشکل کو آسانی سے حل کر لیتا ہے. اس خدا کی پسند کو ابتدائی بددھواديو کی مشکلات سے آزاد کر کے یہ دعوی کرتا ہے کہ اللہ نے ہی مخلوق کی تخلیق ہے. اس تخلیق سے پہلے کچھ نہیں تھا. اب اللہ اپنی پوری شان اور وقار کے ساتھ بیٹھا ہو جاتا ہے. اس کے اندر اس چیز کی صلاحیت اور طاقت ہے کہ نہ صرف یہ کہ وہ اس کائنات کی تخلیق کر سکتا ہے بلکہ بہت سے مخلوق کی تخلیق کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے. یہ اس طاقتور اور هےيل قےيوم ہونے کی دلیل ہے. خدا کو اس طرح انسٹال کرنے اور استحکام فراہم کرنے کا تصور ہی محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کا کارنامہ ہے.

اپنے اس کارنامے کی وجہ سے ہی تاریخ نے انہیں سب سے زیادہ صاف اور پاک مذہب کی بنیاد رکھنے والا مانا ہے. کیونکہ دوسرے تمام مذاہب اپنے تمام مادی / پرابھوتك فنتاسیوں، مذہبی پہلوؤں اور فلسفیانہ دلائل / كتركو کی وجہ سے نہ صرف غلط مذہب ہیں بلکہ صرف نام کے مذہب ہیں .... ''

'' ... یہ بات تو بالکل واضح ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی فتح کے وقت ایسے لاکھوں لوگ یہاں موجود تھے جن کے نزدیک ہندو قوانین کے تئیں وفادار رہنے کا کوئی جواز نہیں تھا. اور برہمنوں کی کٹر مذہبیت اور روایات کی حفاظت ان کے نزدیک بے کار تھے. ایسے تمام لوگ اپنی ہندو وراثت کو اسلام کے مساوات کے قانون کے لئے ضائع کو تیار تھے جو انہیں ہر قسم کی حفاظت بھی دستیاب کرا رہا تھا تاکہ وہ کٹر هندتوواديو کے ظلم سے چھٹکارا حاصل کر سکے.
پھر بھی هےوےل (Havel) اس بات سے مطمئن نہیں تھا. ہار کر اس نے کہا: '' یہ اسلام کا فلسفہ نہیں تھا بلکہ اس کی سماجی منصوبہ بندی کی تھی جس کی وجہ سے لاکھوں لوگوں نے اس دین کو قبول کر لیا. یہ بات بالکل صحیح ہے کہ عام لوگ فلسفہ سے متاثر نہیں ہوتے. وہ سماجی منصوبوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں جو انہیں موجودہ زندگی سے بہتر زندگی کی ضمانت دے رہا تھا.
- اسلام نے زندگی کی ایسی بندوبست دی جو کروڑوں لوگوں کی خوشی کی وجہ بنا. ''

'' ... يراني اور مغل وجےيتاو کے اندر وہ روایتی سخاوت اور اذادپسندي ملتی ہے جو ابتدائی مسلمانوں کی خصوصیت تھی. صرف یہ حقیقت کہ دور دراز کے مٹھی بھر حملہ آور اتنے بڑے ملک کا اتنی طویل مدت تک حکمران رہے اور ان کے عقیدہ کو لاکھوں لوگوں نے اپنا کر اپنا مذہب تبدیل کر لیا، یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ وہ بھارتی سماج کی بنیادی ضروریات کو پورا کر رہے تھے. بھارت میں مسلم طاقت صرف کچھ حملہ آوروں کی بہادری کی وجہ سے منظم نہیں ہوئی تھی بلکہ اسلامی قانون کے وكاسمكھي اہمیت اور اس کے پرچار کی وجہ سے ہوئی تھی. ایسا هےوےل جیسا مسلم مخالف مؤرخ بھی مانتا ہے. مسلمانوں کی سیاسی نظام کا ہندو سماجی زندگی پر دو طرح کا اثر پڑا. اس ذات دھک شکنجے اور مضبوط ہوئے جس کی وجہ سے اس کے خلاف بغاوت شروع ہو گئی. ساتھ ہی نچلی اور کمزور قوموں کے لئے بہتر زندگی اور مستقبل کی ضمانت انہیں اپنا مذہب چھوڑ کر نیا مذہب اپنانے کے لئے مجبور کرتی رہی. اسی کی وجہ سے شودر نہ صرف آزاد ہوئے بلکہ بعض صورتوں میں وہ برہمنوں کے مالک بھی بن گئے. ''

آپ کو یہ بلاگ کیسا لگا، اس خبر کے بارے میں آپ کے خیالات کیا ہیں آپ اپنی رائے ہم کو ضرور دیں!

No comments:

Post a Comment

अगर आपको किसी खबर या कमेन्ट से शिकायत है तो हमको ज़रूर लिखें !

दुनियां को एक दिन की प्रेस आज़ादी मुबारक...?

कब और क्यों मनाया जाता है विश्व प्रेस स्वतंत्रता दिवस...जानें भारतीय पत्रकारों की चुनौतियां एवं जोखिम क्या हैं...? एस एम फ़रीद भ...