* اسلام کے دیئے ہوئے انسانی حقوق میں اہم چیز یہ ہے کہ عورت کے تقوی اور اس کی عزت ہر حال میں احترام کے قابل ہے، چاہے عورت اپنی قوم کی ہو، یا دمن قوم کی، جنگل بیابان میں ملے یا فتح کیے ہوئے شہر میں ، ہماری اپنے مذہب کی ہو یا دوسرے مذہب کی، یا اس کا کوئی
بھی مذہب ہو مسلمان کسی حال میں بھی اس پر ہاتھ نہیں ڈال سکتا. اس کے لئے عصمت دری (زنا) کو ہر حال میں حرام کیا گیا ہے چاہے یہ بدکاری کسی بھی عورت سے کیا جائے.
# قرآن کے الفاظ ہیں:
'' زنا کے قریب بھی نہ پھٹكو '' - (17:32)
- اور اس کے ساتھ ہی یہ بھی کیا گیا ہے کہ اس کام کی سزا مقرر کر دی گئی. یہ حکم کسی شرط کے ساتھ بندھا ہوا نہیں ہے. عورت کے تقوی اور عزت پر ہاتھ ڈالنا ہر حالت میں حرام ہے اور اگر کوئی مسلمان اس کام کو کرتا ہے تو وہ اس کی سزا سے نہیں بچ سکتا، چاہے دنیا میں سزا پائے یا آخرت میں.
- عورت کے آبرو کے احترام کی یہ پرختیارپنا اسلام کے سوا کہیں نہیں پائی جاتی.
- مغربی فوجوں کو تو اپنے ملک میں بھی '' کام ہوس کی تکمیل '' کے لیے خود اپنی قوم کی بیٹیاں چاہئے ہوتی ہیں. اور غیر قوم کے ملک پر ان کا قبضہ ہو جائے تو اس ملک کی عورتوں کی جو درگت ہوتی ہے، وہ کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے.
* لیکن مسلمانوں کی تاریخ، ذاتی انسانی غلطیوں کی رعایت (Exceptions) کو چھوڑ کر اس سے خالی رہی ہے کہ کسی ملک کو فتح کرنے کے بعد ان کی فوجیں ہر طرف عام بدکاری کرتی پھری ہوں، یا ان کے اپنے ملک میں حکومت نے ان کے لئے بدكاريا کرنے کا انتظام کیا ہو.
- یہ بھی ایک بڑی نعمت ہے جو انسانی ذات کو اسلام کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے.
आपको यह ब्लॉग कैसा लगा, इस खबर के बारे मैं आपके क्या विचार हैं आप अपनी राय हमको ज़रूर दें !
No comments:
Post a Comment
अगर आपको किसी खबर या कमेन्ट से शिकायत है तो हमको ज़रूर लिखें !